خواتین کے دن کی مناسبت سے اکثریت خواتین نے سوئیزرلینڈ میں حجاب کے خلاف ووٹ کا استعمال کیا اور رپورٹ کے مطابق ۵۲ فیصد خواتین نے حجاب کی مخالفت کا اظھار کیا۔
اس ریفرنڈم کے نتیجے کو قانونی حیثیت دینے کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور پاس ہونے کی صورت میں فرانس، آسٹریا، بلغاریہ، بیلجیم اور ڈنمارک کی طرح یہاں بھی برقع پر پابندی عاید کی جائے گی۔
مذکورہ ریفرنڈم دائیں بازو کی شدت پسند پارٹی کے ڈیمانڈ پر منعقد کیا گیا اور اس سے پہلے پروپیگنڈہ مہم چلائی گیی جس کے دوران برقع پوش خواتین کے پوسٹرز نصب کرکے انکے ساتھ «ریڈیکل اسلام نا منظور» اور «شدت پسندی بند کرو» وال چاکنگ کی گیی جسکے بعد ریفرنڈم میں حجاب مخالفین کو سراہتے ہوئے اس اسلام کے خلاف ریفرنڈم قرار دیا گیا۔
مخالفین کا کہنا ہے کہ ایسا ریفرنڈم نادرست ہے کیونکہ ملک میں برقع استعمال کرنے والی خواتین بہت کم ہیں اور ایسا ریفرنڈم در اصل انکے حقوق کی پامالی ہے۔
لوکرن یونیورسٹی کے مطابق ملک میں ۳۰ خواتین برقع استعمال کرتی ہیں. ۸,۶ ملین آبادی کی صرف چھ فیصدی مسلمان ہے جو ترک و بوسنین نژاد ہیں.
اس ریفرنڈم سے ثابت ہوتا ہے کہ سوئیزرلینڈ جسیے روشن فکری کے دعویددار ملک میں بھی اسلام فوبیا کی لہر تیز ہوچکی ہے جہاں اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔
برطانوی رائٹر رابینا خان(Rabina Khan)، کا کہنا ہے کہ یہ مذاق ہے کہ خواتین کے دن پر خواتین کے حق کے خلاف ریفرنڈم کی جائے کیوں مسلمان خواتین کو حق نہیں حاصل، انکو پوری دنیا میں دباو میں کیوں رکھا جائے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ حجاب کے مخالفین وہی ہے جو اس سے پہلے مسجد کے میناروں کی مخالفت کرچکے ہیں اور اسکو اسلام کے پھیلاو سے تشبیہ دیا گیا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ خاص مواقعوں پر حجاب نہ کرنے کی بات کی منطق ہے مگر انکو دائمی طور پر حجاب سے محروم کرنا انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔/