ایکنا- اگر انکے نام کو سوشل میڈیا پر جستجو کریں تو «نابغه قرآنی» اور«قرآنی عجوبه» کے عنوانات ملیں گے۔
«محمدمهدی حقگویان» کو یہ خاصیت حاصل ہے کہ وہ اپنی قرآنی محفوظات کو دسیوں طریقے سے سامعین کو منتقل کرسکتا ہے۔
ایکنا نمائندے نے اس قرآنی شخصیت سے بات کی اور انکی ماضی بارے سوالات کیے۔
ایکنا – شروع میں قارئین کی معلومات کے لیے اپنا تعارف کیجیے.
سال ۱۳۷۶ کو پیدا یش ہوئی اور سات سال کی عمر میں آستانہ حضرت عبدالعظیم حسنی(ع) کے قرآنی مرکز میں حفظ شروع کیا اور دو سال میں قرآن حفظ کرلیا. تیرہ سال کی عمر میں قرآن و حدیث کے علوم میں اعزاز ماسٹر ڈگری حاصل کی۔
چودہ سال کی عمر میں خصوصی امتحان میں شرکت کی اور کامیابی کے بعد تہران یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات میں داخلہ لیا۔
پی ایچ ڈی کی ڈگری مشھد کی فردوسی یونیورسٹی سے کی اور عین اسی وقت حوزہ علمیہ میں مذہبی تعلیمات میں درس خارج بھی شروع کیا اور فقہ و اصول کے نامور اساتذہ سے کسب فیض کیا۔
ایکنا – نوجوانی میں آپ نے حفظ قرآن کی وجہ سے کافی ممالک کا دورہ کیا اس بارے میں بتایئے۔
جی ہاں نوجوانی ہی سے مختلف شہروں کے علاوہ مختلف ممالک کے دورے کا موقع ملا اور تیس ممالک کی سیر کی جنمیں یورپی، ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں اور قرآنی پروگرامز پیش کرنے کی سعادت ملی۔
ایکنا – بعض لوگ جب حفظ و قرآت کے مقابلوں میں داخل ہوتا ہے تو انکی کوشش ہوتی ہے کہ نام کمائے اور بہت آگے جائے آپ نے راستہ کیوں بدلا ؟
پندرہ سال کی عمر تک قرآنی مقابلوں میں شرکت کرتا رہا اور حفظ کے جوہر دکھانے کا موقع ملا اس حوالے سے ملکی اور غیرملکی مقابلوں میں حصہ لیتا رہا اور بین الاقوامی مقابلوں میں ٹاپ پوزیشن بھی حاصل کی تاہم آٹھ سال قبل ایک پروگرام میں ارادہ بدل دیا۔
سولہ سال کی عمر میں ایک بار رھبر انقلاب آیت اللہ خامنہ کی تقریب میں شرکت کی اور پروگرام کے آخر میں رہبر کے سامنے جانے کا موقع ملا اور ان سے کہ میں قرآن کے ساتھ تعلیم بھی حاصل کررہا ہوں، ان میں ترجیح کس کو دینی چاہیے؟
رہبر معظم نے جواب دیا کہ قرآن اور قرآنی برکتوں کی قدر کیجیے جو آپ کو ملی ہیں، اور دوسرا نکتہ جس نے راستے بدلنے کا موقع فراہم کیا وہ یہ تھا کہ انہوں نے فرمایا کہ جائیے خوب درس حاصل کیجیے اور اعلی تعلیم بھی جاری رکھے اور اس موقع پر دیگر بزرگوں نے بھی تعلیم آگے بڑھانے کا مشورہ دیا۔/