ایکنا- خبررساں ٹیلی ویژن چینل الجزیره کے مطابق سوئیڈن کے وزیراعظم اولف کریسٹرسن نے اسلامی کیمونٹی کے مسلمان رہنماوں سے ملاقات میں مذاہب کے احترام پر تاکید کے ساتھ سیکولرایزیشن کی اقدار کو بھی اہم قرار دیا۔
اولف کریسٹرسن نے اپنے گھر میں مسلم رہنماوں سے ملاقات میں قرآن سوزی کے منفی نتایج میں نیٹو سے الحاق کو مشکل ساز قرار دیا۔
وزیراعظم نے مذاہب میں ڈائیلاگ کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا: مذہبی احترام ک ساتھ اظھار رائے کی آزادی کو محدود نہیں کرسکتے۔
ملاقات میں سوئیڈن اسلامی الاینس کے سربراہ طاهر آکان نے وزیراعظم کے سامنے مسلم تحفظات کا اظھار کیا۔
انہوں نے قرآن سوزی کے مقابل مسلم ردعمل کو فطری قرار دیتے ہویے کہا: سوئیڈن کا ایک روشن چہرہ تھا مگر حالیہ واقعات نے اس کو مخدوش کردیا ہے۔
اسلامی کیمونٹی کے نمایندوں نے مساجد کی سیکورٹی پر خدشوں کے ساتھ کہا کہ مساجد کے لیے اکاونٹ نہیں کھول سکتے اور اسلامی مدارس بند کیے جارہے ہیں۔
ملاقات میں اسلامی کیمونٹی رہنماوں نے سوئیڈن کے مفادات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے خلاف نفرت انگیز جرائم نے ملکی مفادات کو خطرات سے روبرو کردیا ہے۔
اس ملاقات میں اسلامی الائنس کے نمایندوں کے علاوہ اسلامی الائینس بوسنیا کے صدر حیدر ابراہیم، سوئیڈن شیعہ علما کے صلاح الدین برکات اور دیگر اہم نمایندے شریک تھے۔
آخری سروے کے مطابق سوئیڈن میں مسلم آبادی ڈیڑھ لاکھ سے بڑھ کر آٹھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے جنمیں شام، عراق، افغانستان، فلسطین، ایران، بوسنیا، چچنیا اور ترک باشندے شامل ہیں۔/
4119471