لالچی کی اجرت کتنی مگر

IQNA

قرآن میں اخلاقی نکات/ 5

لالچی کی اجرت کتنی مگر

7:14 - June 14, 2023
خبر کا کوڈ: 3514464
ایکنا تھران: لالچی انسان بہت سی چیزیں حاصل کرتا ہے جو دوسرے نہیں کرتے لیکن پر وہ کافی چیزیں ہاتھ سے دے بھی دیتا ہے کیا ایسا سودا کرنا مفید ہے؟

ایکنا- ایک بری صفت جس کی طرف قرآن اشارہ کرتا ہے جو ایک بڑی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہے وہ حرص یا لالچ ہے۔

لالچ ایسی صفت ہے جو انسان کو حد سے زیادہ جمع کرنے پر مجبور کرتی ہے اور یہ ہلاک کنندہ صفت اور برا اخلاق ہے۔ لالچی انسان کی مثال ایک بیمار انسان کی سی ہے جو جسقدر پانی پیتا ہے سیراب نہیں ہوتا۔

 سوره همزه آیه 1تا 3 میں ایسے لوگوں کی شدید مذمت کی گیی ہے اور اس طرف اشارہ ہوا ہے:« وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ* الَّذِى جَمَعَ مَالًا وَ عَدَّدَهُ* يَحْسَبُ انَّ مَالَهُ اخْلَدَه‏ ؛

وائے ہو ہر عیب پکڑنے والے مسخرے پر!- جس نے بغیر حساب کتاب کے کثیر مال جمع کیا ہے (حلال و حرام کا لحاظ رکھے بغیر)!- وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے جاودانی بنائے گا!»(همزه:1-3)

اگر ہم لالچ کی مختصر تعریف کریں تو لالچی انسان ایسا انسان ہے جو ہمیشہ زحمت اور بھاگ دوڑ میں گرفتار ہے۔

لالچی انسان درد و الم میں گرفتار ہے کیونکہ جسقدر مال ہو وہ راضی نہیں ہوتا حتی اگر پوری زمین کا مال اسے ملے پھر بھی ہو مال جمع کرتا رہتا ہے مگر اس مال سے کبھی لذت نہیں اٹھا سکتا اور چونکہ دنیا ابدی نہیں اور موت آکر رہے گی اس کا تمام مال وارثوں کے لیے باقی رہے گا اور اس کو کفن کےعلاوہ کچھ نہ ملے گا۔

امیرالمومنین علی(ع) فرماتے ہیں: «الْحِرْصُ عَنَاءُ الْمُؤَبَّدِ؛ لالچ باعث رنج‏ و زحمت ابدی ہے.»

خدا نے رسول کو انسانوں کی ہدایت بارے لالچی کہا ہے یعنی دکھاتا ہے کہ انسان کو اپنی اور دوسروں کی ہدایت کے لیے حریص ہونا چاہیے اور کم پر قناعت کرنا درست نہیں۔

آیت 128 سورہ توبه میں کہا گیا ہے:« لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيم ؛ یقینا، تمھارے درمیان پیغمبر تم میں سے آیا جو تمھارے رنج پر خوش نہیں اور تمھاری ہدایت کے لیے وہ حریص ہے اور مومنوں کے بارے میں وہ مھربان اور دلسوز ہیں۔(توبه:128)

ٹیگس: لالچ ، خدا ، امام علی
نظرات بینندگان
captcha