افراط و تفریط سے مبرا کتاب

IQNA

قرآن کیا ہے؟ / 23

افراط و تفریط سے مبرا کتاب

4:52 - August 16, 2023
خبر کا کوڈ: 3514781
ایکنا تھران: امیر المومنین امام علی(ع) نهج البلاغه میں فرماتے ہیں «و اللّه ُ سُبحانَهُ يَقولُ :ما فَرَّطْنا في الكِتابِ مِنْ شَيءٍ ؛ ہم نے کتاب میں کسی چیز کو نظر انداز نہیں کیا»

ایکنا نیوز- قرآن کی صفات میں سے ایک قرآن کا معتدل ہونا ہے یعنی اس میں کوئی افراط یا تفریط نہیں، افراد حد سے زائد اور حد سے نکل جانا اور تفریط یعنی کمی اور کم ہونا۔

هر افراط میں ایک تفریط  بھی ہے مثلا اگر کوئی کھانے یا تمباکو نوشی میں افراط کرے تو اس نے صحت میں کمی کی ہے یہ دونوں چاقو کے دو دھارے کی مانند ہیں۔

اب قرآن افراط و تفریط سے پاک ہے تو اس کا کیا مطلب ہے اور کیا اس پر کوئی دلیل بھی ہے؟

جو کوئی ایک بار قرآن مجید کو مکمل طور پر یا سرسری انداز ہی میں پڑھ لے تو متوجہ ہوجاتا ہے کہ قرآن میں آیات الاحکام موجود ہیں، آیات الاحکام ان آیات کو کہا جاتا ہے جنمیں واجب حکم موجود ہوتا ہے یا کسی نادرست چیز کو واضح حرام کہا گیا ہے مثال کے طور پر

«وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ؛ اس حال میں  خدا نے خرید و فروش کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے»(بقره: 275). اس میں دو حصے ہیں ایک تو خرید و فروش حلال ہے اور دوسرا سود حرام. آیات قرآن نے شرعی حوالوں سے انکو واضح بتایا ہے جو انسان کی سعادت مندی میں ضروری ہے. اسی لیے قرآن میں توازن موجود ہے اور افراط و تفریط نہیں۔

امیرالمومنین امام علی(ع) نهج البلاغه میں قرآنی دلائل کی بنا پر فرماتے ہیں: «و اللّه ُ سُبحانَهُ يَقولُ :ما فَرَّطْنا في الكِتابِ مِنْ شَيءٍ ؛ ارشاد ربانی ہوتا ہے: ہم نے کتاب میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے (قصور و کوتاهی)» (نهج البلاغه : خطبه 18).

مثال کے لیے دو نمونه افراط و تفریط کے بیان ہویے ہیں۔

  1. حیوانات کی خلقت

آج کچھ لوگ ہیں جو حیوانوں کے حقوق کے نام پر حیوانات کے گوشت نہیں کھاتے حآلانکہ قرآن میں حیوانوں کے فایدے میں سے ایک انکے گوشت کو بتایا گیا ہے: «أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ ؛ کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے اپنی قدرت سے  چوپایوں کو خلق کیا ہے جنکے یہ مالک ہیں؟ اور یہ حیوانات (عظمت و قوت کے باوجود) مطیع اور رام ہیں ، یہ ان پر سوار ہوتے ہیں اور انکا گوشت کھاتے ہیں.»(یس: 71 و 72)

اس طرح کے نظریوں سے زندگی میں نظم و ضبط خراب ہوجاتا ہے حالانکہ یہ کام انسانوں کے مفاد کے ساتھ نیچر کو حفظ کرنے کا بھی طریقہ ہے۔

2.ازواج یا شادی

بعض مذاہب میں جو لوگ کچھ اوپر جاتے ہیں خود کو شادی سے محروم رکھتے ہیں حالانکہ قرآن واضح انداز میں حکم دیتا ہے:

«وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ ؛ مرد اور عورتوں کے جوڑے بنادے»(نور: 32).

صاف ظاہر ہے اس افراط سے زندگی میں نظام خراب ہوتا ہے اور اسی لیے ان افراط میں بچوں سے جنسی تعلقات کے واقعات زیادہ ہیں اگر شادی کرتے تو ایسا نہ ہوتے./

نظرات بینندگان
captcha